در راہِ Ø+Ù‚ اندیشی میپویم Ùˆ Ù…ÛŒ رقصم
دست از خودی و خویشی میشویم و می رقصم

Ø+Ù‚ Ú©Û’ راستے میں ڈرتا ہوا دوڑتا ہوں اور رقص کرتا ہوں، اپنی خودی اور اپنی ذات سے ہاتھ دھوتا ہوں اور رقص کرتا ہوں

گہہ گریم و گہہ خندم ، دست زنم گہہ پا
از مستی و جوش اندرہا ہویم و می رقصم

کبھی روتا ہوں کبھی ہنستا ہوں کبھی ہاتھ ، پیرمارتا ہوں، مستی و جوش کے ساتھ باطن میں شور مچاتا ہوں اور رقص کرتا ہوں

جامے زمئے باقی از دستِ خوشی ساقی
باکثرتِ مشتاقی میجویم و می رقصم

ساقی کے مبارک ہاتھوں سے باقی شراب کا ،بہت اشتاق سے میں طالب ہوں اور رقص کرتا ہوں

از جامہٴ و جسمانی زاں یوسفِ لاثانی
بوئے خوش روØ+انی میبویم Ùˆ Ù…ÛŒ رقصم

جامہٴ جسمانی سے یوسفِ لاثانی Ú©Û’ جیسے،روØ+انی خوشبو سونگھتا ہوں اور رقص کرتا ہوں

در شوقِ جمالِ او یک دل شدم و یکرو
لاواØ+د الاّ Ú¾Ùˆ میگویم Ùˆ Ù…ÛŒ رقصم

اس Ú©Û’ Ø+سن Ùˆ جمال Ú©Û’ شوق میں میرا چہرہ اور دل ایک ہی ہوگیا ہے ØŒ زبان سے سوائے اس Ú©Û’ کوئی یکتانہیں کہتا ہوں اور رقص کرتا ہوں

در راہِ شدو آمد مانند دمم بیØ+د
ہم سبزہ نمط بے Ø+د میرویم Ùˆ Ù…ÛŒ رقصم

اس Ú©ÛŒ راہ میں بے Ø+ساب سانسوں Ú©ÛŒ طرØ+ بار بار آتا جاتاہوں ØŒ سبزہ Ú©ÛŒ طرØ+ بے Ø+ساب اگتا ہو Úº اور رقص کرتا ہوں

چوں رفت نیاز از خود و زِکون و مکاں برشد
زد نعرہ کہ من بیخود ، خود اویم و می رقصم

جب نیاز خود اپنے سے گیا اور کون و مکاں سے باہر ہوگیا ،تو اس نے نعرہ لگایا کہ میں بے خود” وہی “ ہوں اور رقص کرتا ہوں

کلام Ø› Ø+ضرت شاہ نیاز بریلوی رØ+مة اللہ علیہ